حضرت جی! میری عمر اس وقت تیرہ سال کی ہوگی‘ والدہ صدمے میں تھیں‘ تو میں نے سوچا کہ میں پڑھتی ہوں‘ میں نے یہ نوافل پڑھے۔ میں نوافل پڑھ کر ابھی دعا مانگ ہی رہی تھی کہ مجھے اونگھ آگئی‘ اتنے میں کسی نے کہا بھائی آگیا ہے۔ بے ساختہ میں اٹھی‘ میرے منہ سے نکلا آج میں نے خدا کو دیکھا‘
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! چونکہ میرامیلان شروع سے ہی نماز‘ روزے اور وظائف کی طرف رہا ہے اس لیے جتنا ممکن ہوسکے اس راستے پر چلنے کی کوشش میں ہوں۔ کیونکہ مجھے روحانیت سے بہت زیادہ دلچسپی ہے اور علم مخفی سیکھنے کا شوق ہے۔ ایک اپنا ذاتی مشاہدہ لکھ رہی ہوں جو کہ یقیناً قارئین عبقری کیلئے سبق آموز ہے۔ یہ بالکل سچا واقعہ ہے جو میرے ساتھ پیش آیا۔ محترم حضرت حکیم صاحب! میری زندگی مسلسل محنت اور جدوجہد سے مزین ہے ایک واقعہ لکھ رہی ہوں۔ الحمدللہ اردو ادب میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی ہوئی ہے اور مزید بھی عبقری کیلئے لکھتی رہوں گی۔ واقعہ کچھ یوں ہے: تقریباً آج سے 35 سال پہلے کی بات ہے میری والدہ مجھے اور میرے دو بھائیوں کی پرورش کررہی تھیں‘ والد کی وفات کےبعد ہم تین بچے ان کی کل کائنات تھے۔ میں اور میرا چھوٹا بھائی دونوں مسکین طبیعت کے تھے‘ مگر سب سے چھوٹا بھائی جس کی عمر تقریباً نو، دس سال تھی تھوڑا ضدی تھا اور تھوڑا پراسرار طبیعت رکھتا تھا اور عقل بھی پوری تھی۔ اس نے بائیں ہاتھ سے لکھنا شروع کیا تو امی جان نے زبردستی اس کو دائیں ہاتھ سے لکھنے پرمجبور کیا جس سے اس نے دائیں ہاتھ سے لکھنا شروع کیا مگر باقی کام بائیں ہاتھ سے ہی کرتا تھا۔ وہ کبھی کبھی ہمارا کہنا نہیں مانتا تھا ایک دن امی جان نے پڑھائی سے ڈانٹا تو وہ گھر سے چلا گیا۔
چونکہ وہ گھر میں چھوٹا تھا۔ والد سر پر نہیں تھے‘ اس لیے یہ ہمارے لیے بہت بڑا صدمہ تھا۔ میری والدہ نے رو رو کر اپنی طبیعت خراب کرلی تھی‘ ہم نے پورا شہر ڈھونڈا مگر اس کا کہیں پتہ نہ چلا۔ میں بھی پریشان تھی‘ تمام رشتہ دار اس کو ڈھونڈ رہے تھے مگر اس نے نہ ملنا تھا نہ ہی ملا۔ اللہ کا کرنا ایسا ایک خاتون جو ہماری ہمسائی تھیں۔ وہ ہمارے گھر آئیں۔ انہوں نے ایک عمل دیا ’’12 نفل ادا کرنا ہیں اور ہردو نفل کے بعد ایک ہزار مرتبہ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھنی ہے اور یہ نوافل تقریباً رات دس بجے شروع کریں اور اندازے کے مطابق فجر کی اذان سے پہلے ختم ہوجائیں گے اور جب بھی اس کے دوران آپ کا دل چاہے دعا کریں اور ختم ہونے کے بعد رو رو کر گڑگڑا کر لمبی دعا مانگیں۔ انشاء اللہ ضرور کرم ہوگا۔
حضرت جی! میری عمر اس وقت تیرہ سال کی ہوگی‘ والدہ صدمے میں تھیں‘ تو میں نے سوچا کہ میں پڑھتی ہوں‘ میں نے یہ نوافل پڑھے۔ میں نوافل پڑھ کر ابھی دعا مانگ ہی رہی تھی کہ مجھے اونگھ آگئی‘ اتنے میں کسی نے کہا بھائی آگیا ہے۔ بے ساختہ میں اٹھی‘ میرے منہ سے نکلا آج میں نے خدا کو دیکھا‘ آؤ لوگو! تم بھی دیکھو‘ دیکھو خدا ہے‘ خدا ہے‘ میرا بھائی کسی اجنبی کے ساتھ باہر کھڑا تھا۔ اس اجنبی نے بتایا کہ یہ بچہ لاہور کی ایک دکان پر کھڑا تھا‘ تو مجھے لگا کہ میں اس کی مدد کروں‘ میں اس کے ساتھ ہولیا اور پیار سے ساری بات پوچھی اور اس کو لے کر پانچ سوکلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے اس کو چھوڑنے آیا ہوں۔ براہ مہربانی اس کو کچھ نہ کہیے گا۔ اس طرح اس وظیفے کی بدولت میرا بھائی واپس گھر لوٹ آیا۔ شکریہ عبقری! جس نے نسل انسانی کو سکون آرام دیا‘ اللہ حضرت حکیم صاحب کے بال بال میں سکون دے۔ آمین!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں